EN हिंदी
ہم سے ملتے تھے ستارے آپ کے | شیح شیری
humse milte the sitare aap ke

غزل

ہم سے ملتے تھے ستارے آپ کے

ابن مفتی

;

ہم سے ملتے تھے ستارے آپ کے
پھر بھی کھو بیٹھے سہارے آپ کے

کیسا جادو ہے سمجھ آتا نہیں
نیند میری خواب سارے آپ کے

ہم سے شاید معتبر ٹھہری صبا
جس نے یہ گیسو سنوارے آپ کے

آپ کی نظر کرم کے منتظر
کب سے بیٹھے ہیں دوارے آپ کے

کوئی اس کی آنکھ کو بھائے گا کیوں
جس نے دیکھے ہوں نظارے آپ کے

بن ترے سانسیں بھی اب چلتی نہیں
ہر گھڑی چاہیں، اشارے آپ کے

مسکرا کر دیکھیے تو ایک بار
کہکشاں، یہ چاند تارے آپ کے

جھوٹ ہے مفتیؔ بھلا بیٹھے ہو سب
کیوں تھے پلکوں پر ستارے آپ کے