عمر بھر سنگ زنی کرتے رہے اہل وطن
یہ الگ بات کہ دفنائیں گے اعزاز کے ساتھ
احمد ندیم قاسمی
ان کا آنا حشر سے کچھ کم نہ تھا
اور جب پلٹے قیامت ڈھا گئے
احمد ندیم قاسمی
اس وقت کا حساب کیا دوں
جو تیرے بغیر کٹ گیا ہے
احمد ندیم قاسمی
یکساں ہیں فراق وصل دونوں
یہ مرحلے ایک سے کڑے ہیں
احمد ندیم قاسمی
زندگی شمع کی مانند جلاتا ہوں ندیمؔ
بجھ تو جاؤں گا مگر صبح تو کر جاؤں گا
احمد ندیم قاسمی
اتنا مانوس ہوں سناٹے سے
کوئی بولے تو برا لگتا ہے
احمد ندیم قاسمی
آج کی رات بھی تنہا ہی کٹی
آج کے دن بھی اندھیرا ہوگا
احمد ندیم قاسمی
آخر دعا کریں بھی تو کس مدعا کے ساتھ
کیسے زمیں کی بات کہیں آسماں سے ہم
احمد ندیم قاسمی
عجب تضاد میں کاٹا ہے زندگی کا سفر
لبوں پہ پیاس تھی بادل تھے سر پہ چھائے ہوئے
احمد ندیم قاسمی