انداز ہو بہو تری آواز پا کا تھا
دیکھا نکل کے گھر سے تو جھونکا ہوا کا تھا
احمد ندیم قاسمی
بھری دنیا میں فقط مجھ سے نگاہیں نہ چرا
عشق پر بس نہ چلے گا تری دانائی کا
احمد ندیم قاسمی
دل گیا تھا تو یہ آنکھیں بھی کوئی لے جاتا
میں فقط ایک ہی تصویر کہاں تک دیکھوں
احمد ندیم قاسمی
فریب کھانے کو پیشہ بنا لیا ہم نے
جب ایک بار وفا کا فریب کھا بیٹھے
احمد ندیم قاسمی
غم جاناں غم دوراں کی طرف یوں آیا
جانب شہر چلے دختر دہقاں جیسے
احمد ندیم قاسمی
ہر لمحہ اگر گریز پا ہے
تو کیوں مرے دل میں بس گیا ہے
احمد ندیم قاسمی
اک سفینہ ہے تری یاد اگر
اک سمندر ہے مری تنہائی
احمد ندیم قاسمی
اک عمر کے بعد مسکرا کر
تو نے تو مجھے رلا دیا ہے
احمد ندیم قاسمی
آغوش میں مہکوگے دکھائی نہیں دو گے
تم نکہت گلزار ہو ہم پردۂ شب ہیں
احمد ندیم قاسمی