آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا
احمد فراز
دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے
جو کسی اور کا ہونے دے نہ اپنا رکھے
احمد فراز
ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی
یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں
seek ye pearls of faithfulness in those lost and drowned
it well could be these treasures in wastelands do abound
احمد فراز
دیکھو یہ کسی اور کی آنکھیں ہیں کہ میری
دیکھوں یہ کسی اور کا چہرہ ہے کہ تم ہو
احمد فراز
دیکھا مجھے تو ترک تعلق کے باوجود
وہ مسکرا دیا یہ ہنر بھی اسی کا تھا
احمد فراز
چپ چاپ اپنی آگ میں جلتے رہو فرازؔ
دنیا تو عرض حال سے بے آبرو کرے
احمد فراز
چلے تھے یار بڑے زعم میں ہوا کی طرح
پلٹ کے دیکھا تو بیٹھے ہیں نقش پا کی طرح
احمد فراز
چلا تھا ذکر زمانے کی بے وفائی کا
سو آ گیا ہے تمہارا خیال ویسے ہی
احمد فراز
بھری بہار میں اک شاخ پر کھلا ہے گلاب
کہ جیسے تو نے ہتھیلی پہ گال رکھا ہے
احمد فراز