EN हिंदी
احمد فراز شیاری | شیح شیری

احمد فراز شیر

167 شیر

دل گرفتہ ہی سہی بزم سجا لی جائے
یاد جاناں سے کوئی شام نہ خالی جائے

احمد فراز




دل کو تری چاہت پہ بھروسہ بھی بہت ہے
اور تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر بھی نہیں جاتا

احمد فراز




دل کا دکھ جانا تو دل کا مسئلہ ہے پر ہمیں
اس کا ہنس دینا ہمارے حال پر اچھا لگا

احمد فراز




دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے
جو کسی اور کا ہونے دے نہ اپنا رکھے

احمد فراز




ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی
یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں

seek ye pearls of faithfulness in those lost and drowned
it well could be these treasures in wastelands do abound

احمد فراز




دیکھو یہ کسی اور کی آنکھیں ہیں کہ میری
دیکھوں یہ کسی اور کا چہرہ ہے کہ تم ہو

احمد فراز




دیکھا مجھے تو ترک تعلق کے باوجود
وہ مسکرا دیا یہ ہنر بھی اسی کا تھا

احمد فراز




چپ چاپ اپنی آگ میں جلتے رہو فرازؔ
دنیا تو عرض حال سے بے آبرو کرے

احمد فراز




چلے تھے یار بڑے زعم میں ہوا کی طرح
پلٹ کے دیکھا تو بیٹھے ہیں نقش پا کی طرح

احمد فراز