میں خود کو بھول چکا تھا مگر جہاں والے
اداس چھوڑ گئے آئینہ دکھا کے مجھے
احمد فراز
میں کیا کروں مرے قاتل نہ چاہنے پر بھی
ترے لیے مرے دل سے دعا نکلتی ہے
احمد فراز
میں نے دیکھا ہے بہاروں میں چمن کو جلتے
ہے کوئی خواب کی تعبیر بتانے والا
احمد فراز
میں رات ٹوٹ کے رویا تو چین سے سویا
کہ دل کا زہر مری چشم تر سے نکلا تھا
احمد فراز
مے کدے میں کیا تکلف مے کشی میں کیا حجاب
بزم ساقی میں ادب آداب مت دیکھا کرو
احمد فراز
مر گئے پیاس کے مارے تو اٹھا ابر کرم
بجھ گئی بزم تو اب شمع جلاتا کیا ہے
when the parched had died of thirst, then the flagon came
the gathering is extinguished now why do you light the flame?
احمد فراز
میری خاطر نہ سہی اپنی انا کی خاطر
اپنے بندوں سے تو پندار خدائی لے لے
احمد فراز
میرؔ کے مانند اکثر زیست کرتا تھا فرازؔ
تھا تو وہ دیوانہ سا شاعر مگر اچھا لگا
احمد فراز
مدتیں ہو گئیں فرازؔ مگر
وہ جو دیوانگی کہ تھی ہے ابھی
احمد فراز