EN हिंदी
احمد فراز شیاری | شیح شیری

احمد فراز شیر

167 شیر

زندگی تیری عطا تھی سو ترے نام کی ہے
ہم نے جیسے بھی بسر کی ترا احساں جاناں

احمد فراز




زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے

احمد فراز




زندگی پھیلی ہوئی تھی شام ہجراں کی طرح
کس کو اتنا حوصلہ تھا کون جی کر دیکھتا

احمد فراز




زندگی پر اس سے بڑھ کر طنز کیا ہوگا فرازؔ
اس کا یہ کہنا کہ تو شاعر ہے دیوانہ نہیں

احمد فراز




یوں تو پہلے بھی ہوئے اس سے کئی بار جدا
لیکن اب کے نظر آتے ہیں کچھ آثار جدا

احمد فراز




یہ کن نظروں سے تو نے آج دیکھا
کہ تیرا دیکھنا دیکھا نہ جائے

احمد فراز




یہ کن نظروں سے تو نے آج دیکھا
کہ تیرا دیکھنا دیکھا نہ جائے

احمد فراز




عمر بھر کون نبھاتا ہے تعلق اتنا
اے مری جان کے دشمن تجھے اللہ رکھے

احمد فراز




یوں ہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیا ہے
کس قدر جلد بدل جاتے ہیں انساں جاناں

احمد فراز