زندگی تیری عطا تھی سو ترے نام کی ہے
ہم نے جیسے بھی بسر کی ترا احساں جاناں
احمد فراز
زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے
احمد فراز
زندگی پھیلی ہوئی تھی شام ہجراں کی طرح
کس کو اتنا حوصلہ تھا کون جی کر دیکھتا
احمد فراز
زندگی پر اس سے بڑھ کر طنز کیا ہوگا فرازؔ
اس کا یہ کہنا کہ تو شاعر ہے دیوانہ نہیں
احمد فراز
یوں تو پہلے بھی ہوئے اس سے کئی بار جدا
لیکن اب کے نظر آتے ہیں کچھ آثار جدا
احمد فراز
یہ کن نظروں سے تو نے آج دیکھا
کہ تیرا دیکھنا دیکھا نہ جائے
احمد فراز
یہ کن نظروں سے تو نے آج دیکھا
کہ تیرا دیکھنا دیکھا نہ جائے
احمد فراز
عمر بھر کون نبھاتا ہے تعلق اتنا
اے مری جان کے دشمن تجھے اللہ رکھے
احمد فراز
یوں ہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیا ہے
کس قدر جلد بدل جاتے ہیں انساں جاناں
احمد فراز