EN हिंदी
احسان شیاری | شیح شیری

احسان

13 شیر

اپنی حالت کا خود احساس نہیں ہے مجھ کو
میں نے اوروں سے سنا ہے کہ پریشان ہوں میں

آسی الدنی




تکلیف مٹ گئی مگر احساس رہ گیا
خوش ہوں کہ کچھ نہ کچھ تو مرے پاس رہ گیا

عبد الحمید عدم




خدا ایسے احساس کا نام ہے
رہے سامنے اور دکھائی نہ دے

بشیر بدر




آگہی کرب وفا صبر تمنا احساس
میرے ہی سینے میں اترے ہیں یہ خنجر سارے

بشیر فاروقی




میں اس کے سامنے سے گزرتا ہوں اس لیے
ترک تعلقات کا احساس مر نہ جائے

it is for this reason, I often pass her by
the pain of our breaking up, may not ever die

فنا نظامی کانپوری




مجھ کو احساس رنگ و بو نہ ہوا
یوں بھی اکثر بہار آئی ہے

حبیب احمد صدیقی




موت کی پہلی علامت صاحب
یہی احساس کا مر جانا ہے

ادریس بابر