EN हिंदी
احسان شیاری | شیح شیری

احسان

13 شیر

غم سے احساس کا آئینہ جلا پاتا ہے
اور غم سیکھے ہے آ کر یہ سلیقہ مجھ سے

جاوید وششٹ




مرے اندر کئی احساس پتھر ہو رہے ہیں
یہ شیرازہ بکھرنا اب ضروری ہو گیا ہے

خوشبیر سنگھ شادؔ




ریزہ ریزہ کر دیا جس نے مرے احساس کو
کس قدر حیران ہے وہ مجھ کو یکجا دیکھ کر

خوشبیر سنگھ شادؔ




مجھے یہ ڈر ہے دل زندہ تو نہ مر جائے
کہ زندگانی عبارت ہے تیرے جینے سے

خواجہ میر دردؔ




تنہائی کے لمحات کا احساس ہوا ہے
جب تاروں بھری رات کا احساس ہوا ہے

نسیم شاہجہانپوری




ہمیں کم بخت احساس خودی اس در پہ لے بیٹھا
ہم اٹھ جاتے تو وہ پردہ بھی اٹھ جاتا جو حائل تھا

ناطق گلاوٹھی