آپ سے چوک ہو گئی شاید
آپ اور مجھ پہ مہرباں کیا خوب
عنوان چشتی
حسن ہی تو نہیں بیتاب نمائش عنواںؔ
عشق بھی آج نئی جلوہ گری مانگے ہے
عنوان چشتی
اس کار نمایاں کے شاہد ہیں چمن والے
گلشن میں بہاروں کو لائے تھے ہمیں پہلے
عنوان چشتی
عشق پھر عشق ہے آشفتہ سری مانگے ہے
ہوش کے دور میں بھی جامہ دری مانگے ہے
عنوان چشتی
کچھ تو بتاؤ اے فرزانو دیوانوں پر کیا گزری
شہر تمنا کی گلیوں میں برپا ہے کہرام بہت
عنوان چشتی
میں کس طرح تجھے الزام بے وفائی دوں
رہ وفا میں ترے نقش پا بھی ملتے ہیں
عنوان چشتی
مری سمجھ میں آ گیا ہر ایک راز زندگی
جو دل پہ چوٹ پڑ گئی تو دور تک نظر گئی
عنوان چشتی
پریشاں ہو کے دل ترک تعلق پر ہے آمادہ
محبت میں یہ صورت بھی نہ راس آئی تو کیا ہوگا
عنوان چشتی
وہ حادثے بھی دہر میں ہم پر گزر گئے
جینے کی آرزو میں کئی بار مر گئے
عنوان چشتی