EN हिंदी
وہ مسکرا کے محبت سے جب بھی ملتے ہیں | شیح شیری
wo muskura ke mohabbat se jab bhi milte hain

غزل

وہ مسکرا کے محبت سے جب بھی ملتے ہیں

عنوان چشتی

;

وہ مسکرا کے محبت سے جب بھی ملتے ہیں
مری نظر میں ہزاروں گلاب کھلتے ہیں

تری نگاہ جراحت اثر سلامت باد
کبھی کبھی یہ مرے دل کو زخم ملتے ہیں

نفس نفس میں مچلتی ہے موج نکہت و نور
کچھ اس طرح ترے ارماں کے پھول کھلتے ہیں

میں کس طرح تجھے الزام بے وفائی دوں
رہ وفا میں ترے نقش پا بھی ملتے ہیں