EN हिंदी
مرے شانوں پہ ان کی زلف لہرائی تو کیا ہوگا | شیح شیری
mere shanon pe unki zulf lahrai to kya hoga

غزل

مرے شانوں پہ ان کی زلف لہرائی تو کیا ہوگا

عنوان چشتی

;

مرے شانوں پہ ان کی زلف لہرائی تو کیا ہوگا
محبت کو خنک سائے میں نیند آئی تو کیا ہوگا

پریشاں ہو کے دل ترک تعلق پر ہے آمادہ
محبت میں یہ صورت بھی نہ راس آئی تو کیا ہوگا

سر محفل وہ مجھ سے بے سبب آنکھیں چراتے ہیں
کوئی ایسے میں تہمت ان کے سر آئی تو کیا ہوگا

مجھے پیہم محبت کی نظر سے دیکھنے والے
مرے دل پر تری تصویر اتر آئی تو کیا ہوگا

بہت مسرور ہیں وہ چھین کر دل کا سکوں عنواںؔ
ہجوم غم میں بھی مجھ کو ہنسی آئی تو کیا ہوگا