EN हिंदी
سرور عالم راز شیاری | شیح شیری

سرور عالم راز شیر

9 شیر

آغاز محبت سے انجام محبت تک
''اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے''

سرور عالم راز




آرزو حسرت اور امید شکایت آنسو
اک ترا ذکر تھا اور بیچ میں کیا کیا نکلا

سرور عالم راز




عاشقی کی خیر ہو سرورؔ کہ اب اس شہر میں
وقت وہ آیا ہے بندے بھی خدا ہونے لگے

سرور عالم راز




بیان قصۂ بے چارگی کیا جائے
جو دل کی رہ گئی دل میں اسے کہا جائے

سرور عالم راز




بے کیف جوانی ہے بے درد زمانہ ہے
ناکام محبت کا اتنا ہی فسانہ ہے

سرور عالم راز




دیکھ یہ جذب محبت کا کرشمہ تو نہیں
کل جو تیرے دل میں تھا وہ آج میرے دل میں ہے

سرور عالم راز




کم عیاری نے خدا سوز بنایا ایسا
بت تو سب یاد رہے ایک خدا بھول گئے

سرور عالم راز




شوق ہے تجھ کو زمانہ میں ترا نام رہے
اور مجھے ڈر ہے محبت مری بد نام نہ ہو

سرور عالم راز




تو نے کب عشق میں اچھا برا سوچا سرورؔ
کیسے ممکن ہے کہ تیرا برا انجام نہ ہو

سرور عالم راز