بیان قصۂ بے چارگی کیا جائے
جو دل کی رہ گئی دل میں اسے کہا جائے
یہ زندگی ہے تو پھر موت کس کو کہتے ہیں
نہ رویا جائے ہے مجھ سے نہ ہی ہنسا جائے
ترے خیال کی آسودگی معاذ اللہ
یہ جب بھی آئے ہے اک عمر کا گلا جائے
فقیہ شہر بھی بکنے لگے سر بازار
غریب شہر کہاں جائے اور کیا جائے
غزل
بیان قصۂ بے چارگی کیا جائے
سرور عالم راز