آگ بھی برسی درختوں پر وہیں
کال بستی میں جہاں پانی کا تھا
سلیم شہزاد
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
ان کہی کہہ ان سنی باتیں سنا
رہ گیا جو کچھ بھی سوچا سوچ لے
سلیم شہزاد
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
باتوں میں ہے اس کی زہر تھوڑا
تھوڑا سا مزا شراب جیسا
سلیم شہزاد
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
ہوا کی زد میں پتے کی طرح تھا
وہ اک زخمی پرندے کی طرح تھا
سلیم شہزاد
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
کب تک ان آوارہ موجوں کا تماشا دیکھنا
گن چکے ہو ساعتوں کے تار تو واپس چلو
سلیم شہزاد
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
اسے پتا ہے کہ رکتی نہیں ہے چھانو کبھی
تو پھر وہ ابر کو کیوں سائباں سمجھتا ہے
سلیم شہزاد
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
وہم و خرد کے مارے ہیں شاید سب لوگ
دیکھ رہا ہوں شیشے کے گھر چاروں اور
سلیم شہزاد
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
زرد پتے میں کوئی نقطۂ سبز
اپنے ہونے کا پتا کافی ہے
سلیم شہزاد
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |