EN हिंदी
ریاضؔ خیرآبادی شیاری | شیح شیری

ریاضؔ خیرآبادی شیر

103 شیر

آباد کریں بادہ کش اللہ کا گھر آج
دن جمعہ کا ہے بند ہے مے خانہ کا در آج

ریاضؔ خیرآبادی




آفت ہماری جان کو ہے بے قرار دل
یہ حال ہے کہ سینے میں جیسے ہزار دل

ریاضؔ خیرآبادی




آگے کچھ بڑھ کر ملے گی مسجد جامع ریاضؔ
اک ذرا مڑ جائیے گا میکدے کے در سے آپ

ریاضؔ خیرآبادی




عالم ہو میں کچھ آواز سی آ جاتی ہے
چپکے چپکے کوئی کہتا ہے فسانہ دل کا

ریاضؔ خیرآبادی




اب مجرمان عشق سے باقی ہوں ایک میں
اے موت رہنے دے مجھے عبرت کے واسطے

ریاضؔ خیرآبادی




اچھی پی لی خراب پی لی
جیسی پائی شراب پی لی

ریاضؔ خیرآبادی




اہل حرم سے کہہ دو کہ بگڑی نہیں ہے بات
سب رند جانتے ہیں ابھی پارسا مجھے

ریاضؔ خیرآبادی




ایسی ہی انتظار میں لذت اگر نہ ہو
تو دو گھڑی فراق میں اپنی بسر نہ ہو

ریاضؔ خیرآبادی




اللہ رے نازکی کہ جواب سلام میں
ہاتھ اس کا اٹھ کے رہ گیا مہندی کے بوجھ سے

ریاضؔ خیرآبادی