بڑے پاک طینت بڑے صاف باطن
ریاضؔ آپ کو کچھ ہمیں جانتے ہیں
ریاضؔ خیرآبادی
آباد کریں بادہ کش اللہ کا گھر آج
دن جمعہ کا ہے بند ہے مے خانہ کا در آج
ریاضؔ خیرآبادی
اللہ رے نازکی کہ جواب سلام میں
ہاتھ اس کا اٹھ کے رہ گیا مہندی کے بوجھ سے
ریاضؔ خیرآبادی
ایسی ہی انتظار میں لذت اگر نہ ہو
تو دو گھڑی فراق میں اپنی بسر نہ ہو
ریاضؔ خیرآبادی
اہل حرم سے کہہ دو کہ بگڑی نہیں ہے بات
سب رند جانتے ہیں ابھی پارسا مجھے
ریاضؔ خیرآبادی
اچھی پی لی خراب پی لی
جیسی پائی شراب پی لی
ریاضؔ خیرآبادی
اب مجرمان عشق سے باقی ہوں ایک میں
اے موت رہنے دے مجھے عبرت کے واسطے
ریاضؔ خیرآبادی
عالم ہو میں کچھ آواز سی آ جاتی ہے
چپکے چپکے کوئی کہتا ہے فسانہ دل کا
ریاضؔ خیرآبادی
آگے کچھ بڑھ کر ملے گی مسجد جامع ریاضؔ
اک ذرا مڑ جائیے گا میکدے کے در سے آپ
ریاضؔ خیرآبادی