آئے گی ہر طرف سے ہوا دستکیں لیے
اونچا مکاں بنا کے بہت کھڑکیاں نہ رکھ
پریم کمار نظر
بہت لمبی مسافت ہے بدن کی
مسافر مبتدی تھکنے لگا ہے
پریم کمار نظر
دل تباہ کی ایذا پرستیاں معلوم
جو دسترس میں نہ ہو اس کی جستجو کرنا
پریم کمار نظر
ایک انگڑائی سے سارے شہر کو نیند آ گئی
یہ تماشا میں نے دیکھا بام پر ہوتا ہوا
پریم کمار نظر
ہو رہا ہے پس دیوار بھی کچھ
جانے کیا کرتا ہے کرنے والا
پریم کمار نظر
جی چاہتا ہے ہاتھ لگا کر بھی دیکھ لیں
اس کا بدن قبا ہے کہ اس کی قبا بدن
پریم کمار نظر
کہیں ہیں ریختہ پنجاب میں نظرؔ صاحب
بقدر ذوق تم ان کی سنو ہوا سو ہوا
پریم کمار نظر
لفظ چھن جائیں مگر تحریر ہو روشن جہاں
ہونٹ ہوں خاموش لیکن گفتگو باقی رہے
پریم کمار نظر
میں بھی تلاش آب ہوس میں نکلا ہوں
شور سنا تھا اک چشمے کے ابلنے کا
پریم کمار نظر