EN हिंदी
بدن کی اوٹ سے تکنے لگا ہے | شیح شیری
badan ki oT se takne laga hai

غزل

بدن کی اوٹ سے تکنے لگا ہے

پریم کمار نظر

;

بدن کی اوٹ سے تکنے لگا ہے
وہ اپنا ذائقہ چکھنے لگا ہے

منڈیروں پر پرندے چہچہائے
پس دیوار پھل پکنے لگا ہے

بہت لمبی مسافت ہے بدن کی
مسافر مبتدی تھکنے لگا ہے

اسے اندھا سفر کیا راس آیا
قدم بے ساختہ رکھنے لگا ہے