بدن کی اوٹ سے تکنے لگا ہے
وہ اپنا ذائقہ چکھنے لگا ہے
منڈیروں پر پرندے چہچہائے
پس دیوار پھل پکنے لگا ہے
بہت لمبی مسافت ہے بدن کی
مسافر مبتدی تھکنے لگا ہے
اسے اندھا سفر کیا راس آیا
قدم بے ساختہ رکھنے لگا ہے
غزل
بدن کی اوٹ سے تکنے لگا ہے
پریم کمار نظر