وقت قریب ہے پھر منظر کے بدلنے کا
سورج کی ضد دیکھو یہ نہیں ڈھلنے کا
میں بھی تلاش آب ہوس میں نکلا ہوں
شور سنا تھا اک چشمے کے ابلنے کا
اہل جنوں کیوں دشت میں آنا چھوڑ دیا
بھول گئے فن نوک خار پہ چلنے کا
صبح تلک اس شہر میں جانے کیا ہو جائے
رشتہ ڈھونڈھو راتوں رات نکلنے کا
یاد یار کا آ جانا بھی ٹھیک سہی
راز مگر گہرا ہے دل کے مچلنے کا
غزل
وقت قریب ہے پھر منظر کے بدلنے کا
پریم کمار نظر