EN हिंदी
دہن کو زخم زباں کو لہو لہو کرنا | شیح شیری
dahan ko zaKHm zaban ko lahu lahu karna

غزل

دہن کو زخم زباں کو لہو لہو کرنا

پریم کمار نظر

;

دہن کو زخم زباں کو لہو لہو کرنا
عزیزو سہل نہیں اس کی گفتگو کرنا

کھلے دریچو کو تکنا تو ہاؤ ہو کرنا
یہی تماشہ سر شام کو بہ کو کرنا

جو کام مجھ سے نہیں ہو سکا وہ تو کرنا
جہاں میں اپنا سفر مثل رنگ و بو کرنا

جہاں میں عام ہیں نکتہ شناسیاں اس کی
تم ایک لفظ میں تشریح آرزو کرنا

دل تباہ کی ایذا پرستیاں معلوم
جو دسترس میں نہ ہو اس کی جستجو کرنا

میں اس کی ذات سے انکار کرنے والا کون
نہ ہو یقیں تو مجھے اس کے رو بہ رو کرنا

جو حرف لکھنا اسے لوح آب پر لکھنا
جو نقش کرنا سر سطح آب جو کرنا