دہن کو زخم زباں کو لہو لہو کرنا
عزیزو سہل نہیں اس کی گفتگو کرنا
کھلے دریچو کو تکنا تو ہاؤ ہو کرنا
یہی تماشہ سر شام کو بہ کو کرنا
جو کام مجھ سے نہیں ہو سکا وہ تو کرنا
جہاں میں اپنا سفر مثل رنگ و بو کرنا
جہاں میں عام ہیں نکتہ شناسیاں اس کی
تم ایک لفظ میں تشریح آرزو کرنا
دل تباہ کی ایذا پرستیاں معلوم
جو دسترس میں نہ ہو اس کی جستجو کرنا
میں اس کی ذات سے انکار کرنے والا کون
نہ ہو یقیں تو مجھے اس کے رو بہ رو کرنا
جو حرف لکھنا اسے لوح آب پر لکھنا
جو نقش کرنا سر سطح آب جو کرنا
غزل
دہن کو زخم زباں کو لہو لہو کرنا
پریم کمار نظر