اپنا بادل تلاشنے کے لیے
عمر بھر دھوپ میں نہائے ہم
نونیت شرما
چوٹ کھائے ہوئے لمحوں کا ستم ہے کہ اسے
روح کے چہرے پہ دکھتے ہیں مہانسے کتنے
نونیت شرما
ایک تصویر کو ہٹایا بس
دل کی دیوار خالی خالی ہے
نونیت شرما
جیا ہوں عمر بھر میں بھی اکیلا
اسے بھی کیا ملا ناراضگی سے
نونیت شرما
کس نے سوچا تھا کہ خود سے مل کر
اپنی آواز سے ڈر جانا ہے
نونیت شرما
مرے اندر مرا کچھ بھی نہیں بس تو ہے باقی
ترے اندر بتا پیارے میں اب کتنا بچا ہوں
نونیت شرما
مرے قریب کوئی خواب کیسے آ پاتا
کہ مجھ میں رہتے ہیں برسوں سے رت جگے روشن
نونیت شرما
فون پر بات ہوئی اس سے تو اندازہ ہوا
اپنی آواز میں بس آج ہی شامل ہوا میں
نونیت شرما