EN हिंदी
محمد خالد شیاری | شیح شیری

محمد خالد شیر

7 شیر

اول عشق کی ساعت جا کر پھر نہیں آئی
پھر کوئی موسم پہلے موسم سا نہیں دیکھا

محمد خالد




چھوٹے ہیں ایسے بار سفر سے تمام لوگ
جیسے کسی کے دوش پہ سر بھی نہیں رہا

محمد خالد




ہاں میں شکستہ دل ہوں مگر آئنہ تو ہوں
تو اپنا رنگ دیکھ مرے حال پر نہ جا

محمد خالد




کف صیاد دام خوش نما زنجیر و زنداں تک
اسیری عمر کی ہوگی مگر ترتیب سے ہوگی

محمد خالد




کون سنتا ہے ہواؤں کی عجب سرگوشیاں
اور جاتی ہیں ہوائیں در بدر کس کے لیے

محمد خالد




پہلے سب آوازیں اک شور میں ڈھلتی ہیں
پھر کوئی نغمہ کانوں میں رس گھولتا ہے

محمد خالد




یہ قصۂ جاں یوں ہی مشہور نہیں ہوتا
لازم تو ہمارا تھا ملزوم تمہارا ہے

محمد خالد