پھر کوئی خواب ترے رنگوں سے جدا نہیں دیکھا
کیا کچھ دیکھ لیا تھا ہم نے کیا نہیں دیکھا
اول عشق کی ساعت جا کر پھر نہیں آئی
پھر کوئی موسم پہلے موسم سا نہیں دیکھا
سب نے دیکھا تھا ترا ہم کو رخصت کرنا
ہم نے جو منظر دیکھنے والا تھا نہیں دیکھا
بے کل بے کل رہنا دید کا پھل تو نہیں ہے
دیکھنے والی آنکھ نے جانے کیا نہیں دیکھا
ہم جسے پردۂ خواب میں رہ کر دیکھ رہے ہیں
جاگنے والو تم نے بھی دیکھا یا نہیں دیکھا

غزل
پھر کوئی خواب ترے رنگوں سے جدا نہیں دیکھا
محمد خالد