اگر اپنے دل بیتاب کو سمجھا لیا میں نے
تو یہ کافر نگاہیں کر سکیں گی انتظام اپنا
محشر عنایتی
بڑی طویل ہے محشرؔ کسی کے ہجر کی بات
کوئی غزل ہی سناؤ کہ نیند آ جائے
محشر عنایتی
چلے بھی آؤ مرے جیتے جی اب اتنا بھی
نہ انتظار بڑھاؤ کہ نیند آ جائے
محشر عنایتی
ہر ایک بات زباں سے کہی نہیں جاتی
جو چپکے بیٹھے ہیں کچھ ان کی بات بھی سمجھو
محشر عنایتی
اک انہیں دیکھو اک مجھے دیکھو
وقت کتنا کرشمہ کار سا ہے
محشر عنایتی
کسی کی بزم کے حالات نے سمجھا دیا مجھ کو
کہ جب ساقی نہیں اپنا تو مے اپنی نہ جام اپنا
محشر عنایتی
لب پہ اک نام ہمیشہ کی طرح
اور کیا کام ہمیشہ کی طرح
محشر عنایتی
میں دیوانہ سہی لیکن وہ خوش قسمت ہوں اے محشرؔ
کہ دنیا کی زباں پر آ گیا ہے آج نام اپنا
محشر عنایتی
نہ باتیں کرے ہے نہ دیکھا کرے ہے
مگر میرے بارے میں سوچا کرے ہے
محشر عنایتی