EN हिंदी
محشر عنایتی شیاری | شیح شیری

محشر عنایتی شیر

13 شیر

نہ غیر ہی مجھے سمجھو نہ دوست ہی سمجھو
مرے لیے یہ بہت ہے کہ آدمی سمجھو

محشر عنایتی




قسم جب اس نے کھائی ہم نے اعتبار کر لیا
ذرا سی دیر زندگی کو خوش گوار کر لیا

محشر عنایتی




سنتے تھے محشرؔ کبھی پتھر بھی ہو جاتا ہے موم
آج وہ آئے تو پلکوں کو بھگونا پڑ گیا

محشر عنایتی




ان کا غم ان کا تصور ان کی یاد
کٹ رہی ہے زندگی آرام سے

محشر عنایتی