اے انتظار صبح تمنا یہ کیا ہوا
آتا ہے اب خیال بھی تیرا تھکا ہوا
خورشید احمد جامی
بڑے دلچسپ وعدے تھے بڑے رنگین دھوکے تھے
گلوں کی آرزو میں زندگی شعلے اٹھا لائی
خورشید احمد جامی
چمکتے خواب ملتے ہیں مہکتے پیار ملتے ہیں
تمہارے شہر میں کتنے حسیں آزار ملتے ہیں
خورشید احمد جامی
جلاؤ غم کے دئے پیار کی نگاہوں میں
کہ تیرگی ہے بہت زندگی کی راہوں میں
خورشید احمد جامی
کوئی ہلچل ہے نہ آہٹ نہ صدا ہے کوئی
دل کی دہلیز پہ چپ چاپ کھڑا ہے کوئی
خورشید احمد جامی
کچھ دور آؤ موت کے ہم راہ بھی چلیں
ممکن ہے راستے میں کہیں زندگی ملے
خورشید احمد جامی
نہ انتظار نہ آہیں نہ بھیگتی راتیں
خبر نہ تھی کہ تجھے اس طرح بھلا دوں گا
خورشید احمد جامی
پہچان بھی سکی نہ مری زندگی مجھے
اتنی روا روی میں کہیں سامنا ہوا
خورشید احمد جامی
سحر کے ساتھ چلے روشنی کے ساتھ چلے
تمام عمر کسی اجنبی کے ساتھ چلے
خورشید احمد جامی