EN हिंदी
خورشید احمد جامی شیاری | شیح شیری

خورشید احمد جامی شیر

15 شیر

سلام تیری مروت کو مہربانی کو
ملا اک اور نیا سلسلہ کہانی کو

خورشید احمد جامی




تری نگاہ مداوا نہ بن سکی جن کا
تری تلاش میں ایسے بھی زخم کھائے ہیں

خورشید احمد جامی




وفا کی پیار کی غم کی کہانیاں لکھ کر
سحر کے ہاتھ میں دل کی کتاب دیتا ہوں

خورشید احمد جامی




یاد ماضی کی پراسرار حسیں گلیوں میں
میرے ہم راہ ابھی گھوم رہا ہے کوئی

خورشید احمد جامی




یادوں کے درختوں کی حسیں چھاؤں میں جیسے
آتا ہے کوئی شخص بہت دور سے چل کے

خورشید احمد جامی




زندگانی کے حسیں شہر میں آ کر جامیؔ
زندگانی سے کہیں ہاتھ ملائے بھی نہیں

خورشید احمد جامی