EN हिंदी
خالد معین شیاری | شیح شیری

خالد معین شیر

13 شیر

عجب پر لطف منظر دیکھتا رہتا ہوں بارش میں
بدن جلتا ہے اور میں بھیگتا رہتا ہوں بارش میں

خالد معین




عکس در عکس بکھرنا ہے مجھے
جانے کیا ٹوٹ گیا ہے مجھ میں

خالد معین




ایک دریچے سے دو آنکھیں روز صدائیں دیتی ہیں
رات گئے گھر لوٹنے والو شاد رہو آباد رہو

خالد معین




ہاتھ چھڑا کر جانے والے
میں تجھ کو اپنا سمجھا تھا

خالد معین




اس شہر فسوں گر کے عذاب اور، ثواب اور
ہجر اور طرح کا ہے، وصال اور طرح کا

خالد معین




کیسے گلفام کہوں، کیسے ستارہ سمجھوں
وہ بدن اور ہی مٹی کا بنایا ہوا ہے

خالد معین




لکیریں کھینچتے رہنے سے بن گئی تصویر
کوئی بھی کام ہو، بے کار تھوڑی ہوتا ہے

خالد معین




میں نے تجھ کو منزل جانا
تو مجھ کو رستہ سمجھا تھا

خالد معین




موسم یاد کا کوئی جھونکا، اب جو گزرے تمہاری خلوت سے
سوچ لینا ہمارے بارے میں، پر ہمارا ملال مت کرنا

خالد معین