EN हिंदी
اک دیا ایسا بجھا ہے مجھ میں | شیح شیری
ek diya aisa bujha hai mujh mein

غزل

اک دیا ایسا بجھا ہے مجھ میں

خالد معین

;

اک دیا ایسا بجھا ہے مجھ میں
نوحہ گر! اب کے ہوا ہے مجھ میں

عکس در عکس بکھرنا ہے مجھے
جانے کیا ٹوٹ گیا ہے مجھ میں

نہ کوئی خواب، نہ آنسو نہ خیال
کیا عجب قحط پڑا ہے مجھ میں

چشم حیراں ہے، سر آئینہ
رونما کون ہوا ہے مجھ میں

دل سلگنے کا سبب ہجر، نہ وصل
مسئلہ اس سے سوا ہے مجھ میں

منکشف! آج تلک ہو نہ سکا
میں خلا ہوں کہ خلا ہے مجھ میں