عجب پر لطف منظر دیکھتا رہتا ہوں بارش میں
بدن جلتا ہے اور میں بھیگتا رہتا ہوں بارش میں
صدائیں ڈوب جاتی ہیں ہوا کے شور میں اور میں
گلی کوچوں میں تنہا چیختا رہتا ہوں بارش میں
دریچے میں در آتے ہیں بہت سے مہرباں چہرے
میں ان پر شوخ جملے پھینکتا رہتا ہوں بارش میں
دیے جلتے ہیں، بجھتے ہیں، مرے اطراف میں اور میں
بس اک سائے کے پیچھے بھاگتا رہتا ہوں بارش میں
پس قوس قزح اک صورت مہتاب کی جھلمل
میں اس جھلمل کو پہروں دیکھتا رہتا ہوں بارش میں
نہ سونا میرے بس میں ہے، نہ شب بھر جاگنا خالدؔ
میں آنکھیں کھولتا اور میچتا رہتا ہوں بارش میں
غزل
عجب پر لطف منظر دیکھتا رہتا ہوں بارش میں
خالد معین