EN हिंदी
رات کا اپنا اک تقدس ہے سو اسے پائمال مت کرنا | شیح شیری
raat ka apna ek taqaddus hai so use paemal mat karna

غزل

رات کا اپنا اک تقدس ہے سو اسے پائمال مت کرنا

خالد معین

;

رات کا اپنا اک تقدس ہے سو اسے پائمال مت کرنا
جب دیے گفتگو کے روشن ہوں لوٹنے کا سوال مت کرنا

موسم یاد کا کوئی جھونکا، اب جو گزرے تمہاری خلوت سے
سوچ لینا ہمارے بارے میں، پر ہمارا ملال مت کرنا

رت جگوں کی رتیں تو خیر یوں ہی آتی جاتی ہیں، پر یہ دھیان رہے
جاگنا بھی تو اس سلیقے سے، اپنی آنکھوں کو لال مت کرنا

ہم سے درویش دنیا والوں سے، بس اسی بات پر الجھتے ہیں
وحشت جسم و جاں بڑی شے ہے خود کو آسودہ حال مت کرنا

دشت عبرت سرا میں رہنا تو سر سے سودا نکال کر رکھنا
لوگ دشمن کہیں نہ ہو جائیں کوئی ایسا کمال مت کرنا

لمحۂ ہجر اپنی وسعت میں، آپ لذت ہے، زندگی بھر کی
تم بھی خالد معینؔ یوں کرنا، عمر صرف وصال مت کرنا