EN हिंदी
کوثر مظہری شیاری | شیح شیری

کوثر مظہری شیر

14 شیر

بوجھ دل پر ہے ندامت کا تو ایسا کر لو
میرے سینے سے کسی اور بہانے لگ جاؤ

کوثر مظہری




چاند ہے پانی میں یا بھولے ہوئے چہرے کا عکس
ساحل دریا پہ دیکھو میں بھی حیرانی میں ہوں

کوثر مظہری




ایک مدت سے خموشی کا ہے پہرہ ہر سو
جانے کس اور گئے شور مچانے والے

کوثر مظہری




گرا تھا بوجھ کوئی سر سے میرے
اسی کو پھر اٹھانا چاہتا ہوں

کوثر مظہری




جانے کس خواب پریشاں کا ہے چکر سارا
بکھرا بکھرا ہوا رہتا ہے مرا گھر سارا

کوثر مظہری




کون سی دنیا میں ہوں کس کی نگہبانی میں ہوں
زندگی ہے سخت مشکل پھر بھی آسانی میں ہوں

کوثر مظہری




میں سب کے واسطے اچھا تھا لیکن
اسی کے واسطے اچھا نہیں تھا

کوثر مظہری




موسم دل جو کبھی زرد سا ہونے لگ جائے
اپنا دل خون کرو پھول اگانے لگ جاؤ

کوثر مظہری




نظر جھک رہی ہے خموشی ہے لب پر
حیا ہے ادا ہے کہ ان بن ہے کیا ہے

کوثر مظہری