لکیروں کو مٹانا چاہتا ہوں
مقدر ہی گنوانا چاہتا ہوں
تعاقب میں ہے میرے یاد کس کی
میں کس کو بھول جانا چاہتا ہوں
گرا تھا بوجھ کوئی سر سے میرے
اسی کو پھر اٹھانا چاہتا ہوں
سن اے دنیا میں اپنا قد گھٹا کر
ذرا تجھ کو جھکانا چاہتا ہوں
میں رشتوں کے خس و خاشاک سے پھر
نیا اک گھر بنانا چاہتا ہوں
میں بے مسکن ہوا ہوں جب سے کوثرؔ
ترے دل میں ٹھکانہ چاہتا ہوں
غزل
لکیروں کو مٹانا چاہتا ہوں
کوثر مظہری