کون سی دنیا میں ہوں کس کی نگہبانی میں ہوں
زندگی ہے سخت مشکل پھر بھی آسانی میں ہوں
چاند ہے پانی میں یا بھولے ہوئے چہرے کا عکس
ساحل دریا پہ دیکھو میں بھی حیرانی میں ہوں
قطرۂ شبنم کے بھی احسان یاد آنے لگے
ہونٹ سوکھے جا رہے ہیں جب سے میں پانی میں ہوں
بھولی بسری یاد اک آئی ہے میرے دل کے پاس
میں بھی گویا آج کل اس دل کی دربانی میں ہوں
اے خزاں کچھ دیر کو یہ فصل گل جینے تو دے
آج کل مصروف میں بھی چاک دامانی میں ہوں
غزل
کون سی دنیا میں ہوں کس کی نگہبانی میں ہوں
کوثر مظہری