EN हिंदी
کون سی دنیا میں ہوں کس کی نگہبانی میں ہوں | شیح شیری
kaun si duniya mein hun kis ki nigahbani mein hun

غزل

کون سی دنیا میں ہوں کس کی نگہبانی میں ہوں

کوثر مظہری

;

کون سی دنیا میں ہوں کس کی نگہبانی میں ہوں
زندگی ہے سخت مشکل پھر بھی آسانی میں ہوں

چاند ہے پانی میں یا بھولے ہوئے چہرے کا عکس
ساحل دریا پہ دیکھو میں بھی حیرانی میں ہوں

قطرۂ شبنم کے بھی احسان یاد آنے لگے
ہونٹ سوکھے جا رہے ہیں جب سے میں پانی میں ہوں

بھولی بسری یاد اک آئی ہے میرے دل کے پاس
میں بھی گویا آج کل اس دل کی دربانی میں ہوں

اے خزاں کچھ دیر کو یہ فصل گل جینے تو دے
آج کل مصروف میں بھی چاک دامانی میں ہوں