EN हिंदी
امارت کا کوئی نشہ نہیں تھا | شیح شیری
imarat ka koi nashsha nahin tha

غزل

امارت کا کوئی نشہ نہیں تھا

کوثر مظہری

;

امارت کا کوئی نشہ نہیں تھا
انا کے گھر سے جب نکلا نہیں تھا

مجھے تو یاد ہی آتا نہیں ہے
کوئی لمحہ کہ جب تڑپا نہیں تھا

میں سب کے واسطے اچھا تھا لیکن
اسی کے واسطے اچھا نہیں تھا

مگر تشبیہ اس کو کس سے دیتے
ابھی تو چاند بھی نکلا نہیں تھا

عجب ایام شوق دید گزرے
کبھی راتوں کو میں سوتا نہیں تھا

ہمارے خواب میں سائے کئی تھے
کسی کے دوش پر چہرہ نہیں تھا

کھلی جو آنکھ تو دیکھا یہ میں نے
ابھی تو حشر ہی برپا نہیں تھا