آڑے آیا نہ کوئی مشکل میں
مشورے دے کے ہٹ گئے احباب
جوشؔ ملیح آبادی
آڑے آیا نہ کوئی مشکل میں
مشورے دے کے ہٹ گئے احباب
جوشؔ ملیح آبادی
آپ سے ہم کو رنج ہی کیسا
مسکرا دیجئے صفائی سے
جوشؔ ملیح آبادی
اب اے خدا عنایت بے جا سے فائدہ
مانوس ہو چکے ہیں غم جاوداں سے ہم
جوشؔ ملیح آبادی
اب دل کا سفینہ کیا ابھرے طوفاں کی ہوائیں ساکن ہیں
اب بحر سے کشتی کیا کھیلے موجوں میں کوئی گرداب نہیں
جوشؔ ملیح آبادی
اب تک نہ خبر تھی مجھے اجڑے ہوئے گھر کی
وہ آئے تو گھر بے سر و ساماں نظر آیا
جوشؔ ملیح آبادی
اللہ رے حسن دوست کی آئینہ داریاں
اہل نظر کو نقش بہ دیوار کر دیا
جوشؔ ملیح آبادی
بادباں ناز سے لہرا کے چلی باد مراد
کارواں عید منا قافلہ سالار آیا
جوشؔ ملیح آبادی
دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا
جب چلی سرد ہوا میں نے تجھے یاد کیا
جوشؔ ملیح آبادی