اب تک نہ خبر تھی مجھے اجڑے ہوئے گھر کی
وہ آئے تو گھر بے سر و ساماں نظر آیا
جوشؔ ملیح آبادی
اللہ رے حسن دوست کی آئینہ داریاں
اہل نظر کو نقش بہ دیوار کر دیا
جوشؔ ملیح آبادی
بادباں ناز سے لہرا کے چلی باد مراد
کارواں عید منا قافلہ سالار آیا
جوشؔ ملیح آبادی
دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا
جب چلی سرد ہوا میں نے تجھے یاد کیا
جوشؔ ملیح آبادی
دنیا نے فسانوں کو بخشی افسردہ حقائق کی تلخی
اور ہم نے حقائق کے نقشے میں رنگ بھرا افسانوں کا
جوشؔ ملیح آبادی
ایک دن کہہ لیجیے جو کچھ ہے دل میں آپ کے
ایک دن سن لیجیے جو کچھ ہمارے دل میں ہے
جوشؔ ملیح آبادی
آڑے آیا نہ کوئی مشکل میں
مشورے دے کے ہٹ گئے احباب
جوشؔ ملیح آبادی
ہاں آسمان اپنی بلندی سے ہوشیار
اب سر اٹھا رہے ہیں کسی آستاں سے ہم
جوشؔ ملیح آبادی
حد ہے اپنی طرف نہیں میں بھی
اور ان کی طرف خدائی ہے
جوشؔ ملیح آبادی