EN हिंदी
جاوید وششٹ شیاری | شیح شیری

جاوید وششٹ شیر

8 شیر

آنکھ اٹھاؤ تو حجابات کا اک عالم ہے
دل سے دیکھو تو کوئی راہ میں حائل بھی نہیں

جاوید وششٹ




آج اپنے بھی پرائے سے نظر آتے ہیں
پیار کی رسم زمانے سے اٹھی جاتی ہے

جاوید وششٹ




درد کی آنچ بنا دیتی ہے دل کو اکسیر
درد سے دل ہے اگر درد نہیں دل بھی نہیں

جاوید وششٹ




غم سے احساس کا آئینہ جلا پاتا ہے
اور غم سیکھے ہے آ کر یہ سلیقہ مجھ سے

جاوید وششٹ




کانٹوں پہ چلے ہیں تو کہیں پھول کھلے ہیں
پھولوں سے ملے ہیں تو بڑی چوٹ لگی ہے

جاوید وششٹ




کوئی خیال کوئی یاد کوئی تو احساس
ملا دے آج ذرا آ کے ہم کو خود ہم سے

جاوید وششٹ




مدت سے رہی فرش تری راہ گزر میں
تب جا کے ستاروں سے کہیں آنکھ لڑی ہے

جاوید وششٹ




یہ تو وقت وقت کی بات ہے ہمیں ان سے کوئی گلہ نہیں
وہ ہوں آج ہم سے خفا خفا کبھو ہم سے ان کو بھی پیار تھا

جاوید وششٹ