EN हिंदी
چاند تاروں کی بھری بزم اٹھی جاتی ہے | شیح شیری
chand taron ki bhari bazm uThi jati hai

غزل

چاند تاروں کی بھری بزم اٹھی جاتی ہے

جاوید وششٹ

;

چاند تاروں کی بھری بزم اٹھی جاتی ہے
اب تو آ جاؤ حسیں رات ڈھلی جاتی ہے

رفتہ رفتہ تری ہر یاد مٹی جاتی ہے
گرد سی وقت کے چہرے پہ جمی جاتی ہے

میرے آگے سے ہٹا لو مے و مینا و سبو
ان سے کچھ اور مری پیاس بڑھی جاتی ہے

آج اپنے بھی پرائے سے نظر آتے ہیں
پیار کی رسم زمانے سے اٹھی جاتی ہے

کس لیے کس کے لیے کس کے نظارے کے لیے
چاند تاروں سے ہر اک رات سجی جاتی ہے

نہ ہوائیں ہیں موافق نہ فضائیں لیکن
آپ ہی آپ کلی دل کی کھلی جاتی ہے

لاکھ سمجھائے کوئی لاکھ بجھائے پھر بھی
دل سے جاویدؔ کہیں دل کی لگی جاتی ہے