EN हिंदी
مسیح وقت بھی دیکھے ہے دیدۂ نم سے | شیح شیری
masih-e-waqt bhi dekhe hai dida-e-nam se

غزل

مسیح وقت بھی دیکھے ہے دیدۂ نم سے

جاوید وششٹ

;

مسیح وقت بھی دیکھے ہے دیدۂ نم سے
یہ کیسا زخم ہے یارو خفا ہے مرہم سے

کوئی خیال کوئی یاد کوئی تو احساس
ملا دے آج ذرا آ کے ہم کو خود ہم سے

ہمارا جام سفالیں ہی پھر غنیمت تھا
ملی شراب بھلا کس کو ساغر جم سے

ہوا بھی تیز ہے یورش بھی ہے اندھیروں کی
جلائے مشعلیں بیٹھے ہیں لوگ برہم سے

غموں کی آنچ میں تپ کر ہی فن نکھرتا ہے
یہ شمع جلتی ہے جاویدؔ چشم پر نم سے