EN हिंदी
جلوۂ حسن ازل دیدۂ بینا مجھ سے | شیح شیری
jalwa-e-husn-e-azal dida-e-bina mujhse

غزل

جلوۂ حسن ازل دیدۂ بینا مجھ سے

جاوید وششٹ

;

جلوۂ حسن ازل دیدۂ بینا مجھ سے
جانے کیا سوچ کے پھر کر لیا پردہ مجھ سے

غم سے احساس کا آئینہ جلا پاتا ہے
اور غم سیکھے ہے آ کر یہ سلیقہ مجھ سے

رات پھر جشن چراغاں کے لیے مانگا تھا
موج احساس نے اک پیاس کا شعلہ مجھ سے

میں نے مظلوم کا بس نام لیا تھا لوگو
جانے کیوں ہو گیا برہم وہ مسیحا مجھ سے

میری خواہش پہ ہے موقوف وجود عالم
اور ہے منسوب ازل سے یہ کرشمہ مجھ سے

دل ہوں میں پیار بھرا اور تو نازک دھڑکن
دل کا تجھ سے ہے مگر درد کا رشتہ مجھ سے

بزم یادوں کی سجی گوشۂ دل میں جاویدؔ
پھر وہی تازہ غزل کا ہے تقاضا مجھ سے