آئیں پسند کیا اسے دنیا کی راحتیں
جو لذت آشنائے ستم ہائے ناز تھا
جگت موہن لال رواںؔ
ابھی تک فصل گل میں اک صدائے درد آتی ہے
وہاں کی خاک سے پہلے جہاں تھا آشیاں میرا
جگت موہن لال رواںؔ
اگر کچھ روز زندہ رہ کے مر جانا مقدر ہے
تو اس دنیا میں آخر باعث تخلیق جاں کیا تھا
جگت موہن لال رواںؔ
ہنسے بھی روئے بھی لیکن نہ سمجھے
خوشی کیا چیز ہے دنیا میں غم کیا
جگت موہن لال رواںؔ
کچھ اضطراب عشق کا عالم نہ پوچھئے
بجلی تڑپ رہی تھی کہ جان اس بدن میں تھی
جگت موہن لال رواںؔ
پیش تو ہوگا عدالت میں مقدمہ بیشک
جرم قاتل ہی کے سر ہو یہ ضروری تو نہیں
جگت موہن لال رواںؔ
سامنے تعریف غیبت میں گلہ
آپ کے دل کی صفائی دیکھ لی
جگت موہن لال رواںؔ
توڑا ہے دم ابھی ابھی بیمار ہجر نے
آئے مگر حضور کو تاخیر ہو گئی
جگت موہن لال رواںؔ
اس کو خزاں کے آنے کا کیا رنج کیا قلق
روتے کٹا ہو جس کو زمانہ بہار کا
جگت موہن لال رواںؔ