EN हिंदी
جگت موہن لال رواںؔ شیاری | شیح شیری

جگت موہن لال رواںؔ شیر

12 شیر

وہ بادہ نوش حقیقت ہے اس جہاں میں رواںؔ
کہ جھوم جائے فلک گر اسے خمار آئے

جگت موہن لال رواںؔ




وہ خوش ہو کے مجھ سے خفا ہو گیا
مجھے کیا امیدیں تھیں کیا ہو گیا

جگت موہن لال رواںؔ




یہی ہستی اسی ہستی کے کچھ ٹوٹے ہوئے رشتے
وگرنہ ایسا پردہ میرے ان کے درمیاں کیا تھا

جگت موہن لال رواںؔ