EN हिंदी
اقبال سہیل شیاری | شیح شیری

اقبال سہیل شیر

7 شیر

آشوب اضطراب میں کھٹکا جو ہے تو یہ
غم تیرا مل نہ جائے غم روزگار میں

اقبال سہیل




حسن فطرت کی آبرو مجھ سے
آب و گل میں ہے رنگ و بو مجھ سے

اقبال سہیل




جو تصور سے ماورا نہ ہوا
وہ تو بندہ ہوا خدا نہ ہوا

اقبال سہیل




خاکستر دل میں تو نہ تھا ایک شرر بھی
بیکار اسے برباد کیا موج صبا نے

اقبال سہیل




کچھ ایسا ہے فریب نرگس مستانہ برسوں سے
کہ سب بھولے ہوئے ہیں کعبہ و بت خانہ برسوں سے

اقبال سہیل




نہ رہا کوئی تار دامن میں
اب نہیں حاجت رفو مجھ کو

اقبال سہیل




وہ شبنم کا سکوں ہو یا کہ پروانے کی بیتابی
اگر اڑنے کی دھن ہوگی تو ہوں گے بال و پر پیدا

اقبال سہیل