EN हिंदी
پیغام رہائی دیا ہر چند قضا نے | شیح شیری
paigham-e-rihai diya har chand qaza ne

غزل

پیغام رہائی دیا ہر چند قضا نے

اقبال سہیل

;

پیغام رہائی دیا ہر چند قضا نے
دیکھا بھی نہ اس سمت اسیران وفا نے

کہہ دوں گا جو کی پرسش اعمال خدا نے
فرصت ہی نہ دی کشمکش بیم و رجا نے

ہے رشک ارم وادی پر خار محبت
شاید اسے سینچا ہے کسی آبلہ پا نے

یہ خفیہ نصیبی کہ ہوئے اور بھی غافل
نغمے کا اثر ہم پہ کیا شور درا نے

خاکستر دل میں تو نہ تھا ایک شرر بھی
بیکار اسے برباد کیا موج صبا نے