حسن فطرت کی آبرو مجھ سے
آب و گل میں ہے رنگ و بو مجھ سے
میرے دم سے بنائے مے خانہ
ہستئ شیشہ و سبو مجھ سے
مجھ سے آتش کدوں میں سوز و گداز
خانقاہوں میں ہائے و ہو مجھ سے
شبنم ناتواں سہی لیکن
اس گلستاں میں ہے نمو مجھ سے
اک تگاپوئے دائمی ہے حیات
کہہ رہی ہے یہ آب جو مجھ سے
طاقت جنبش نظر بھی نہیں
اب ہو کیا شرح آرزو مجھ سے
غزل
حسن فطرت کی آبرو مجھ سے
اقبال سہیل