آئنہ دیکھ کے فرماتے ہیں
کس غضب کی ہے جوانی میری
امداد امام اثرؔ
اب جہاں پر ہے شیخ کی مسجد
پہلے اس جا شراب خانہ تھا
امداد امام اثرؔ
بناتے ہیں ہزاروں زخم خنداں خنجر غم سے
دل ناشاد کو ہم اس طرح پر شاد کرتے ہیں
امداد امام اثرؔ
دل کی حالت سے خبر دیتی ہے
اثرؔ آشفتہ بیانی میری
امداد امام اثرؔ
دل نہ دیتے اسے تو کیا کرتے
اے اثرؔ دکھ ہمیں اٹھانا تھا
امداد امام اثرؔ
دل سے کیا پوچھتا ہے زلف گرہ گیر سے پوچھ
اپنے دیوانے کا احوال تو زنجیر سے پوچھ
امداد امام اثرؔ
دوستی کی تم نے دشمن سے عجب تم دوست ہو
میں تمہاری دوستی میں مہرباں مارا گیا
امداد امام اثرؔ
گلشن میں کون بلبل نالاں کو دے پناہ
گلچیں و باغباں بھی ہیں صیاد کی طرف
امداد امام اثرؔ
حسینوں کی جفائیں بھی تلون سے نہیں خالی
ستم کے بعد کرتے ہیں کرم ایسا بھی ہوتا ہے
امداد امام اثرؔ