جان کر میرؔ کا کلام اثرؔ
لوگ تیرا کلام لیتے ہیں
امداد امام اثرؔ
عبادت خدا کی بہ امید حور
مگر تجھ کو زاہد حیا کچھ نہیں
you pray to God, hoping for virgins in paradise
yet no speck of shame can I fathom in your eyes
امداد امام اثرؔ
حسینوں کی جفائیں بھی تلون سے نہیں خالی
ستم کے بعد کرتے ہیں کرم ایسا بھی ہوتا ہے
امداد امام اثرؔ
گلشن میں کون بلبل نالاں کو دے پناہ
گلچیں و باغباں بھی ہیں صیاد کی طرف
امداد امام اثرؔ
دوستی کی تم نے دشمن سے عجب تم دوست ہو
میں تمہاری دوستی میں مہرباں مارا گیا
امداد امام اثرؔ
دل سے کیا پوچھتا ہے زلف گرہ گیر سے پوچھ
اپنے دیوانے کا احوال تو زنجیر سے پوچھ
امداد امام اثرؔ
دل نہ دیتے اسے تو کیا کرتے
اے اثرؔ دکھ ہمیں اٹھانا تھا
امداد امام اثرؔ
دل کی حالت سے خبر دیتی ہے
اثرؔ آشفتہ بیانی میری
امداد امام اثرؔ
بناتے ہیں ہزاروں زخم خنداں خنجر غم سے
دل ناشاد کو ہم اس طرح پر شاد کرتے ہیں
امداد امام اثرؔ