بھلا تو اور گھر آئے مرے کیوں کر یقیں کر لوں
تخیل کیوں نہ ہو میرا تری آواز پا کیوں ہو
حکیم محمد اجمل خاں شیدا
چرچا ہمارا عشق نے کیوں جا بہ جا کیا
دل اس کو دے دیا تو بھلا کیا برا کیا
حکیم محمد اجمل خاں شیدا
درد کو رہنے بھی دے دل میں دوا ہو جائے گی
موت آئے گی تو اے ہمدم شفا ہو جائے گی
حکیم محمد اجمل خاں شیدا
دنیا بس اس سے اور زیادہ نہیں ہے کچھ
کچھ روز ہیں گزارنے اور کچھ گزر گئے
حکیم محمد اجمل خاں شیدا
مے نہ ہو بو ہی سہی کچھ تو ہو رندوں کے لئے
اسی حیلہ سے بجھے گی ہوس جام شراب
حکیم محمد اجمل خاں شیدا
رخسار پر ہے رنگ حیا کا فروغ آج
بوسے کا نام میں نے لیا وہ نکھر گئے
حکیم محمد اجمل خاں شیدا
تعصب بر طرف مسجد ہو یا ہو کوئے بت خانہ
رہ دل دار پر جاتا قدم یوں بھی ہے اور یوں بھی
حکیم محمد اجمل خاں شیدا
وہ سر ہی کیا کہ جس میں تمہارا نہ ہو خیال
وہ دل ہی کیا کہ جس میں تمہارا گزر نہ ہو
حکیم محمد اجمل خاں شیدا